Sunday 1 January 2017

نفس کو کنٹرول کیسے کیا جائے؟


( حافظ محمد زبیر کی ایک عمدہ و لاجواب تحریر )
--------------------------------
دوست نے سوال کیا ہے کہ نفس کو کنٹرول کیسے کیا جائے، نماز پڑھنا چاہتا ہوں لیکن کبھی تین پڑھ پاتا ہوں اور کبھی چار۔ ایک دوسرے دوست نے سوال کیا کہ فحش ویڈیوز دیکھنے سے بچنا چاہتا ہوں لیکن کبھی بچ پاتا ہوں اور کبھی دیکھ لیتا ہوں؟

جواب: نفس کے بارے ایک اہم بات ذہن میں رہے کہ یہ آپ کا اپنا ہے اور اپنا نہیں بھی ہے۔ یہ آپ کا دوست بھی ہے اور دشمن بھی۔ اس میں ایک ضدی بچے سے لے کر ظالم دشمن تک کے تمام کردار موجود ہیں کہ جنہیں یہ بخوبی نبھاتا رہتا ہے۔ اس کا مقصد آپ کو گرانا نہیں بلکہ اپنا آپ منوانا ہے لہذا کچھ حکیمانہ تدابیر اختیار کر کے اسے با آسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

ایک تدبیر تو یہ ہے کہ آپ اگر اپنے فرائض کی حفاظت چاہتے ہیں تو سنن کا اہتمام کریں، سنن کی حفاظت چاہتے ہیں تو نوافل کا اہتمام کریں۔ اس کو سمجھنا بہت آسان ہے کہ اپنے ارد گرد فرائض، سنن اور نوافل کے دائرے بناتے چلیں جائیں کہ آپ کا دشمن شیطان اگر حملہ آور ہو گا تو سب سے باہر والا دائرہ متاثر ہو گا۔ اگر آپ نے شیطان سے حفاظت کے لیے اپنی ذات کے گرد دائرہ ہی صرف فرائض کا بنایا ہے تو اس کا حملہ ہی فرائض پر ہو گا اور متاثر بھی فرائض ہی ہوں گے۔

مثال کے طور اگر آپ تکبیر اولی کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن جماعت مشکل سے ہی رہے گی۔ اور اگر آپ جماعت کی نماز کا اہتمام کرنے والے ہیں تو کبھی وہ رہ جائے گی لیکن نماز مشکل سے ہی قضاء ہو گی۔ اور اگر آپ بس نماز وقت پر پڑھنے کا اپتمام کرتے ہیں، تو کبھی نماز قضاء ہو جائے گی اور کبھی اداء۔ اور اگر آپ صرف نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں تو کبھی نماز چھوٹ ہی جائے گی۔ بہت آسان ہے کہ اگر تہجد کے چھوٹنے پر افسوس کرنے والوں میں شامل ہیں تو ان شاء اللہ، نماز قضاء ہونے پر افسوس کرنے والوں میں سے نہیں ہوں گے۔

اسی طرح کی تدبیر معصیت میں بھی اختیار کریں۔ اگر فحش ویڈیوز سے بچنا چاہتے ہیں تو موویز اور ڈرامے دیکھنے بالکل بند کر دیں۔ اگر موویز اور ڈراموں سے بچنا چاہتے ہیں تو وقت گزاری کے لیے مزاحیہ ٹاک شوز وغیرہ دیکھنا بند کر دیں۔ اور ایسا مستقل طور کریں، تو ان شاء اللہ، ضرور فائدہ ہو گا۔ اب اگر شیطان کا حملہ ہو گا بھی تو سب سے باہر والے دائرے پر۔

دوسرا یہ کہ اپنے نفس کو یہ احساس دلاتے رہیں کہ اس کی مانی جا رہی ہے، یہ بہت ضروری ہے ورنہ تو وہ آپ کو گرانے کی پوری کوشش کرے گا اور اگر وہ اس کوشش میں لگ گیا تو گرنا آپ ہی کا مقدر ہے، اس کا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرتے رہیں تا کہ اسے اپنے غالب ہونے کا احساس باقی رہے۔ اگر نماز پڑھنے کو دل نہیں کر رہا تو اسے یہ کہیں کہ چلو پڑھ لو، اس کے بعد تجھے میگنم آئس کریم کھلاتا ہوں یا وہ کھلا دیں کہ جس سے وہ خوش ہوتا ہو، بس اسے یہ احساس ہو جائے کہ اس کی مانی گئی ہے۔ بھئی، یہ اپنی منوانے کے معاملے میں بیگم سے کم نہیں ہے، اچھی طرح سمجھ لو۔ اب بیوقوفوں کی طرح اس کی ہر بات مان لو یا اسے لولی پاپ دیتے رہو، یہ تمہاری عقلمندی اور سمجھداری پر منحصر ہے۔