Sunday 31 May 2015

وہ ایپس جو آپ کے موبائل میں ہونا ضروری ہیں ،

آج کا دور موبائل کا دور ہے ،اور بلامبالغہ اسوقت کروڑوں نہیں اربوں لوگ ہیں جو کہ کمپیوٹر سے زیادہ نیٹ کا استعمال موبائل پر کرتے ہیں ،جیسے کمپیوٹر کیلئے مختلف سافٹ ویئرز  ہوتے ہیں ویسے ہی مختلف آپریٹنگ سسٹم پر مشمل موبائل کے لئے ان کے مطابق ایپس تیار کی جاتی ہیں ،یہ ایپس کمپیوٹر کے بھاری بھرکم سافٹ ویرز کے مقابلے میں نہایت ہلکی پھلکی لیکن ان کی نسبت اپنے مخصوص مزاج  کو لیکر زیادہ کار آمد اور آسان ہوتی ہیں ،
عام طور پر جب آپ کوئی نیا موبائل خریدتے ہیں تو وہ کتنا بھی مہنگا کیوں نہ ہو خالی خولی ہی نظر آتا ہے لیکن پھر جب آپ اس موبائل کے ایپ سٹور کا رخ کرتے ہیں تو وہ اپنے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے مطابق مختلف خصوصیات کی حامل ایپ انسٹال کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے ،
ایپپس فری بھی ہوتی ہیں اور  کم زیادہ پیسوں پر براۓ فروخت بھی ، ہر نیا یوزر جب پہلی بار ایپ سٹور کا رخ کرتا ہے تو وہاں  ہزاروں بلکہ لاتعداد فری ایپس پا کر الجھ جاتا ہے   آج میں اپنے تجربے کی روشنی میں آپ کو  پانچ  ایسی فری  ایپس  کے بارے میں بتاونگا جسے اینڈ رایڈ فون میں انسٹال کرکے آپ نہایت کار آمد پائیںگے اور مجھے دعائیں دینگے 
نمر ایک ؛
Google Translate
گوگل ٹرانسلیٹ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے ایک ترجمہ کرنے والی ایپ ہے ،یہ ایپ بہت ہی سادہ انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے اور وزن بھی تقریبا' نہ ہونے کے برابر ہے ،آپ اس ایپ کے ذریعے  اردو  سمیت دنیا کی پچاس بڑی زبانوں کا آپس میں ترجمہ حاصل کرسکتے ہیں ،یوزر فرینڈلی انٹر فیس کے ساتھ یہ ایپ آپ] کے لئے بہت ہی زیادہ کار آمد ثابت ہوسکتی ہے کہ کے آپ اپنے ترجمہ کو وہیں سے براہ راست فیس بک ،ٹویٹر ،گوگل پلس ،سکائپ یا سوشل میڈیا کہ کسی بھی پلیٹ فارم پر شئیر کرسکتے ہیں بلکہ اگر اسے اپنے پاس کاپی کرنا چاہیں تو بھی کرسکتے ہیں اس ایپ کی سب سے بڑی ایک اور خوبی کہ  دوسری زبان کا ترجمہ  آڈیو کی صورت  بھی آپ سن سکتے ہیں  جس سے آپ اس زبان کا ٹھیک تلفظ بھی سیکھ سکتے ہیں ،
نمبر دو ؛
MultiLing Keyboard
موبائل میں ہر جگا اردو لکھنے کیلئے شاید ہی کوئی اس سے زیادہ بہتر ایپ دستیاب ہو یہ مکمل طور پر فری ہے اس میں اور بھی بہت سی زبانیں ہیں انسٹالیشن کے بعد جب پہلی بار ایپ اوپن ہوتی ہے آپ باقی ساری زبانوں کو ان چیک کرکے صرف اردو اور انگلش کو رہنے دیں یا پھر جو بھی اور زبان آپ رکھنا چاہیں اس میں پنجابی اور پشتو کی بورڈ تک دستیاب ہے ،انسٹالیشن کے بعد تمام دیگر اور ڈیفالٹ کی بورڈ کو ڈسیبل کردیں اور صرف اسے آن رہنے دیں ایک زبان سے دوسری زبان کے کی بورڈ کو منتخب کرنے کیلئے سپیس بار کو ٹیپ کئے رکھیں ،
نمبر تین ؛
Clipper - Clipboard Manager
اکثر اوقات ہمیں کوئی لنک یا ٹیکسٹ وغیرہ کاپی کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ،موبائل میں یہ کام ڈیسک ٹاپ کی طرح آسان نہیں ہوتا ،لیکن اگر یہ ایپ آپ  انسٹال کرلیتے ہیں تو آپ کا مسلہ ختم ، اس ایپ کی انسٹالیشن کے بعد کہیں سے بھی ٹیکسٹ وغیرہ  کو  کاپی کرنے کیلئے ٹیکسٹ پر کچھ دیر تک ٹیپ کریں آپ کے پاس سلکٹ کرنے کا آپشن آجائیگا اس کے ذریعے نہایت آسانی کے ساتھ اپنے مطلوبہ حصے کو سلکٹ کریں اور کاپی کرلیں ،آپ ایک ہی وقت میں یکے بعد دیگرے بہت سی الگ الگ جگہوں سے بھی مواد کو کاپی کرسکتے ہیں ،اب جہاں پیسٹ کرنا ہو وہاں خالی جگہ پر دو سکینڈ ٹیپ رکھیں اور پیسٹ کے آپشن پر کلک کردیں ،
نمبر چار ؛
Truecaller
یہ ایک بہت ہی حیرت انگیز ایپ ہے ،اگر یہ آپ انسٹال کرلیتے ہیں تو اسکے بعد کوئی شخص آپ کیلئے انجان نہیں رہتا ،یعنی اگر کوئی شخص آپ کے پاس فون بک وغیرہ میں ایڈ نہ بھی ہو تو بھی   کال آنے کی صورت میں کال کرنے والے کا نام اور ملک یا شہر آپ کے فون پر لکھا نظر آئیگا میرے ذاتی تجربہ کے مطابق ستر فیصد لوگوں کے نام تو یہ  ایپ بتادیتی ہے ،
نمبر پانچ ؛
PhotoFunia
وزن میں ہلکی پھلکی یہ ایپ کسی جادو سے کم نہیں ، آپ اسے انسٹال کریں ،کسی کی بھی تصویر بنائیں اور سینکڑوں زبردست فریمز میں سے کوئی بھی منتخب کریں یہ ایپ آپ کی تصویر کو اس فریم میں اسطرح سیٹ کردیگی کہ آپ خود حیران رہ جائیںگے ،
امید کرتا ہوں آپ کو میرا یہ نیا سلسلہ پسند آیا ہوگا ،اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں  جلد ہی دوسری قسط بھی پیش کرتا ہوں 
شکریہ 

Wednesday 27 May 2015

باتیں کروڑوں کی اور دوکان پکوڑوں کی

باتیں کروڑوں کی اور دوکان پکوڑوں کی جس نے بھی یہ محاورہ بنایا ہے کوئی کمال کا ہی حقیقت پسند انسان ہوگا یا پھر اسکا واسطی ایسے لوگوں سے ہی پڑا ہوگا کے جنکی زندگی صرف باتیں کرتی ہی گذری ہوگی خیر یہاں آج ایسا کوئی خاص موضوع نہیں ہے سوائے اسکے کے یہ جو آجکل بلاگنگ بلاگنگ کا شور مچا ہوا ہے اور ہر شخص اپنی حیثیت، تجربے اور مشاہدے کے مطابق جو بھی معاشرے میں اچھائی یا برائی نظر آرہی ہے اسکو لکھ رہا اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کے اب بھی لوگوں میں اچھائی اور برائی محسوس کرنے کی صلاحیت باقی۔۔۔۔۔۔ 

اب آتے ہیں اصل مسئلے کی جانب جہاں کچھ دوست لوگ بلاگنگ کو سوائے ایک اندھے کنوئیں کو کچھ نہیں سمجھتے ہیں وہیں ہمارے ملک، یہاں ہمارے ملک اس لئے کہا ہے کے کسی اور ملک میں ایسا کوئی واقعہ دیکھنے کا میرا کوئی تجربہ نہیں، تو ہمارے ملک کا آج کے دور کا سب سے اہم میڈیا جس کو الیکٹرانک میڈیا کہا جاتا ہے اور انکے ذیلی ادارے جو لوگوں کو لاکھوں روپے تنخواہ اور دیگر مراعات دے کر اپنے پاس ملازمت دیتے ہیں کے وہ انکے ادارے کے لئے کچھ لکھیں گے، اس ہی میڈیا کے بڑے بڑے مشہور صحافی اور اینکرز ان چھوٹے چھوٹے اردو بلاگرز کی تحاریر کو بغیر کسی اجازت کے اپنے کالمز میں چھاپتے رہے ہیں اور چھاپ رہے ہیں اور اگر کوئی نشاندہی کردے تو بجائے اسکے کہ اس پر شرمندہ ہوں آگے سے تاویلیں دینا شروع کردیتے ہیں کے یہ تو ہمارے پاس برسوں سے لکھی ہوئی رکھی تھی۔۔۔

تو کہنے کا مقصد یہ ہے کے اردو بلاگنگ سے وابسطہ لوگ چاہے کوئی بھی ہوں اور انکے آپس میں کیسے بھی تعلقات ہوں سرد و گرم یہ تو ویسے بھی زندگی کی نشانی ہے مگر کم سے کم ان میں اتنی صلاحیتیں تو موجود ہیں کہ اللہ نے جو ان کو عقل و فہم دیا ہے اسکو استعمال کرتے ہیں اور بغیر کسی لالچ اور بغیر کسی مشہوری کی خواہش کے جو دیکھتے ہیں وہ لکھ دیتے ہیں اور ایسے تمام لوگوں سے بہت ہی بہتر ہیں جو پیسے بھی لیتے ہیں انکی مشہوری پر لاکھوں روہے بھی خرچ ہوتے ہیں اور لکھنے کے لئے انکو صرف دوسرے کے بلاگز کی اسٹالکنگ کرنی پڑتی ہے اور پرانی کوئی اچھی تحریر اپنے نام سے چھاپ دیتے ہیں۔

اب اس بات سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے جس شخض کو اتنا بھی علم و فہم، نہیں کے وہ کس طرح معاشرے کی برائی اور اچھائی عوام الناس کو دکھا سکے اس سے یہ کیسے امید لگائی جاسکتی ہے کے وہ معاشرے کو برائی سے بچا سکے گا،،،، 

پتہ نہیں بات کہاں سے کہاں نکلے جارہی ہے کہنے کا مطلب یہ ہے کے اردو بلاگرز کو پڑھیں یہاں بہت اچھے اچھے لکھنے والے ملیں گے اور ہر موضوع پر انکو صرف اس وجہ سے کنوئیں کا ڈڈو نہ کہیں کے یہ اپنی قومی زبان میں لکھتے ہیں اور قومی زبان کے فروغ کے لئے بغیر کسی لالچ کے انتھک محنت کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ انکی نہ دوکانیں انچی ہیں اور نہ ہی یہ بڑے بڑے نام نہاد صحافیوں اور چینلیز کی طرح صرف باتیں کروڑوں کی کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔

والسلام

Tuesday 26 May 2015

NICE WORDS

کچھ لوگ راہ دیکھتے چلتے ہیں۔۔۔کچھ راہ دکھاتے ۔۔۔
کچھ ہمیں اپنے جیسا بنا لیتے ہیں۔۔۔
کچھ ہماری ضرورت بن جاتے ہیں اور کچھ ضرورت کی تکمیل۔
از: نورین تبسم

Monday 25 May 2015

نوجوان نسل اور ملکی ترقی

۔۔ نوجوانوں میں پیشہ ورانہ صلاحیت ہونی چاہیے۔ ترقی اور آگے بڑھنے کے لیے سیکھنا ضروری ہے جبکہ صلاحیت میں نکھار پیدا کرنے کے لیے مشق کام آتی ہے۔ نوجوانوں کی خوبیاں اور صلاحیتیں چینی خواب کی تکمیل پر براہِ راست اثر انداز ہوں گی۔ ایک قدیم چینی کہاوت ہے کہ ”تعلیم کمان ہے جبکہ صلاحیت تیر ہے۔“ اس کا مطلب ہے کہ تعلیم کی بنیاد کمان کی طرح ہے جبکہ صلاحیت ایک تیر کی طرح ہے، بھرپور علم کے ساتھ ہی کوئی شخص اپنی صلاحیت کو پوری طرح استعمال کرسکتا ہے۔ نوجوانی سیکھنے کے لیے اہم ترین وقت ہوتا ہے۔ آپ لوگوں کو سیکھنے کو سب سے پہلی ترجیح، ذمہ داری، اخلاقی حمایت اور طرزِ حیات سمجھنا چاہیے۔ آپ لوگوں کو اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ خواب سیکھنے سے شروع ہوتے ہیں جبکہ پیشہ ورانہ کامیابی کا انحصار صلاحیت پر ہے۔ آپ کو گہری توجہ کے ساتھ سیکھنے کو آگے بڑھنے کی قوت اور صلاحیت کو نوجوان مساعی کے لیے ذریعے کی تعمیر کا وسیلہ سمجھناچاہیے۔
نوجوانوں کو تجدید، دنیا اور مستقبل کے حوالے سے خود کو تیار کرنا چاہیے، اپنے علم کو فوری ضرورت کے احساس کے ساتھ تازہ کرنا چاہیے، انتہائی شوق کے ساتھ تعلیم حاصل کرنی چاہیے، بنیادی علم کی اچھی بنیاد بنانی چاہیے اور اپنے علم کو تازہ کرتے رہنا چاہیے، جوش و جذبے کے ساتھ اپنی مہارتوں کو بڑھاتے ہوئے گہری توجہ کے ساتھ نظریات کا مطالعہ کرنا چاہیے، اور وقت کی ترقیاتی ضرورتوں اور ہماری ذمہ داری کے تقاضوں کے مطابق مستقل طور پر اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کو بڑھاتے رہنا چاہیے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ جو کچھ سیکھیں اسے عمل کے سانچے میں ڈھالیں، اپنی بنیادوں اور عوام کے قریب رہیں، اور اصلاح، کشادہ روی اور اشتراکی تجدید کی عظیم بھٹی میں رہیں، حقیقی مہارتیں اور اصل علم حاصل کریں، اپنی صلاحیت بڑھائیں، اپنے آپ کو قابل افراد بنائیں جو اہم معاشرتی ذمہ داریاں اٹھا سکیں۔
سوم، نوجوانوں میں ایجاد اور تخلیق کے لیے جرات ہونی چاہیے۔ جدت کسی قوم کی ترقی کی روح اور کسی ملک کی خوشحالی کا ناقابل تسخیر ذریعہ ہے۔ یہ چینی قومی کردار کا ایک اہم جزو بھی ہے۔ کنفیوشس نے جب کہا تھا کہ ”اگر تم ایک دن میں اپنی تجدید کرسکتے ہو تو روز ایسا کرو۔ ہاں، روزانہ تجدید ہونی چاہیے“، تو ان کا مطلب یہی تھا۔ زندگی کبھی بھی پسماندہ رستے پر چلنے والوں اور موجودہ حالات پر مطمئن ہونے والوں کی حمایت نہیں کرتی، اور یہ کبھی بھی ان کا انتظار نہیں کرتی جو امنگوں سے عاری ہوں اور ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور دوسروں کی محنت کے ثمرات سمیٹیں۔ اس کی بجائے وہ ایجاد کی صلاحیت اور جرات رکھنے والوں کو زیادہ مواقع مہیا کرتی ہے۔ نوجوان ہمارے معاشرے کا سب سے متحرک اور تخلیقی گروہ ہیں اور انہیں جدت اور تخلیق کے میدان میں سب سے آگے ہونا چاہیے۔
نوجوانوں میں پہل کرنے کی جرات ہونی چاہیے، انہیں جرات کے ساتھ اپنے ذہنوں کو آزاد کرنا چاہیے اور وقت کے ساتھ ترقی کرنی چاہیے، ان میں آگے بڑھنے کے لیے نشیب و فراز پر چلنے کی ہمت ہونی چاہیے، اور ان میں بزرگوں سے سیکھنے اور پھر ان سے آگے نکلنے کی خواہش ہونی چاہیے۔ اپنی جوان توانائیوں کے ساتھ آپ لوگ ایک جوان ملک اور ایک جوان قوم تعمیر کرسکتے ہیں۔ نوجوانوں میں پہاڑوں کو کاٹ کر رستہ بنانے اور دریاؤں پر پُل باندھنے کی ہمت ہونی چاہیے اور انہیں ناقابلِ تسخیر ہونا چاہیے اور نئے تصورات پیش کرنے کے لیے انہیں بہادری سے آگے بڑھنا چاہیے۔ آپ کو مثبت رویے کا حامل ہونا چاہیے جو سچ کے لیے سرگرداں ہو تاکہ آپ مستقل طور پر تجربہ حاصل کریں اور اپنے منتخب پیشوں میں نئے تصورات پیش کر کے ان سے نتائج حاصل کرسکیں۔
(چینی صدر ژی جن پنگ کی کتاب ”چین کا نظامِ حکومت“ سے اقتباس)