Monday 18 July 2016

ایمان کی کمزوری

کہتے ھیں ایک ملاح کی کشتی لہروں کی نظر ھو گئی اور وہ ایک جزیرے میں پھنس کر رہ گیا.. اس نے جھاڑ جھنکار اکٹھا کرکے ایک جھونپڑا بنایا اور وھیں رھنے لگا..
دن گزرتے رھے اور کوئی اسکی مدد کو نہ آیا اور آتا بھی کیسے کہ کسی کو کیا خبر کہ وھاں کوئی موجود بھی ھے.. سمندر کی موجیں اس کی خبر پہنچانے کی راہ میں حائل تھیں..
ایک دن وہ زار و قطار روتا رھا اور اللہ پاک سے گلہ کرنے لگا.. "اے میرے اللہ ! تُونے میرے ساتھ کیا کردیا.."
ابھی وہ آہ و زاریوں سے فارغ ھو کر جھونپڑے سے باہر نکلا ھی تھا کہ آسمانی بجلی نے اس کے جھونپڑے کو جلا کر راکھ کردیا.. ملاح یہ منظر بےبسی سے دیکھتا رھا..
کچھ ھی دیر کے بعد کچھ لوگ اس جزیرے کیطرف آگئے.. ملاح نے خوشی اور حیرت سے پوچھا.. "تم لوگوں کو کیسے پتہ چلا کہ یہاں کوئی ھے..؟"
لوگوں نے کہا.. "ھم نے اس طرف سے آگ اور دھواں اُٹھتا دیکھا تو خیال گزرا کہ شاید کسی کو ھماری مدد کی ضرورت ھو.. بس اسی خیال سے چلے آئے.."
دوستو ! ھماری زندگی میں بھی بعض اوقات ایسے ھی حالات و واقعات پیش آتے ھیں اور ھم بھی پریشان و مایوسی کی راہ پر چلنے لگتے ھیں کہ یکایک اللہ پاک کیطرف سے مدد و نصرت آجاتی ھے اور یکایک حسرت و یاس کی جگہ مسرت و شادمانی لے لیتی ھے..
لیکن آج کے دور کا انسان جس تذبذب , بے چینی اور انتشار کا شکار ھے اس کا سبب ھی یہ ھے کہ ھمارا ایمان ذاتِ خداوندی پر سے کمزور ھو چکا ھے.. اگر ھم اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان رکھتے ھوں اور اسے رحمن , رحیم , غفار , جبار , قدوس , رزاق , طبیب اور منصف اعظم سمجھیں تو کیسے ممکن ھے کہ حالات میں بہتری نہ آئے..
لیکن یہ تب ھی ممکن ھے جب آپ کا ایمان و اعتقاد مضبوط ھو اور مشکلات و مسائل آپ کے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہ آنے دیں..
اللہ پاک ھمیں کامل ایمان اور استقامت عطا فرمائیں.. آمین..

No comments:

Post a Comment