Sunday 24 April 2016

نوجوان نسل اور مستقبل

انسانی ترقی کا راز ان کی سوچ اورذہنی پختگی پر انحصار کرتا ہے۔ یعنی اگر منزلوں کو پا لینے کی جستجو ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے۔
بدقسمی سے ہم بحثیت قوم بہت سی کمزوریوں کا شکار ہیں ۔ چرس کے دھویں سے لیکر رات گئے ہیجڑوں کی محفل اور سکول جاتی بچیوں کو چھیڑنے سے لیکر عورتوں کے پاوں گھور گھور کر ان میں موتی تلاش کرنے تک۔
یہ سفر بس صرف اسی دورنئے پر مشتمل ہے۔ جہاں ایک نقطے پر شروع تو فوراً دوسرے نقطے پر ختم بھی ہوجاتا ہے۔
جس طرح سے بے راہ روی کا شکار ہے مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں یہ اپنے وطن کیلئے کارآمد ثابت ہو سکیں گے۔ ایک طرف اگرچہ نوجوانوں کو بہت سے بنیادی مسائل کا سامنا ہے تو دوسری طرف ان کو گائیڈ کرنے والا کوئی نہیں ۔
اب اس ابہام سے سمندر میں غوطہ خور یہ نوجوان نسل کب اور کیسے اپنی راہ سے بھٹک گئی کسی کو پتہ تک نہیں چلا ۔۔
رات گئے موبائل پراپنی تسکین کیلئے نام نہاد محبت و عشق کا لبادہ اڑھ کر محبت بھری باتیں ۔ سوشل میڈیا فیس بک وغیرہ پر ایسی ان گنت داستایں بن رہی ہیں جن کا ہمارے معاشرے اور احلاقی اقدار کو لیکر صرف خیالی تصور بھی گناہ ہیں۔۔
شاید میں جذباتی ہو گیا ہوں ۔۔ میری تقریر جذباتی ہو رہی ہے۔۔ ویسے ہم ایک جذباتی قوم بھی ہے ۔۔ جذبات میں آکر کچھ بھی کر جاتے ہیں ۔ محبت کی ناکامی کو وجہ بنا کر خودکشیوں کا رجہاں خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ اس اقدام سے وہ نوجوان لڑکی/ لڑکا جو اپنی زندگی کا چراغ گل کر دیتا ہے پوری زندگی اپنے خاندان کیلے بدنامی کا باعث بن جاتا ہے ۔
جذباتی تقریر ختم !!
اب سوچ سمجھ کر اور جذبات کو دور رکھتے ہوئے ان تمام باتوں پر سوچتے ہیں ۔ کہ خرابی کہاں پر ہے؟ اور ان اخلاقی پستیوں کے کون ذمہ دار ہیں؟؟
جواب مل جائے تو بتا دیجئے گا۔۔!!!

No comments:

Post a Comment